وفاقی مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے تمام اسٹیک ہولڈرزکی آراء پر بیان دیا ہے،وزیراعظم کا بیان ذاتی نہیں قومی مفاد میں ہوتا ہے،وزیراعظم نے” پاکستان کی زمین دہشتگردی کیلئے استعمال“ ہونے کا بیان ایسے نہیں دیا،اعلامیہ ایسے جاری نہیں کیا جاتا۔فردوس عاشق اعوان نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں وزیراعظم عمران خان کے پاکستان کی زمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے والے بیان پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز نے ملکر ایک نیشنل پلان بنایا، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے دستخط کیے، نیشنل ایکشن پلان کا بنیادی اور بڑا نکتہ یہ ہے کہ کوئی اچھا یا برا طالبان نہیں ہے، طالبانطالبان ہیں۔
لہذا دہشتگردی کیلئے زیرٹالرنس رکھی جائے گی۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جب ملٹری اپنی ڈاکٹرائن تبدیل کرتی ہے تو سیاسی ڈاکٹرائن بھی تبدیل کرنا ہوتی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان میں دہشتگردی اور انتہاپسندوں کیخلاف ان تمام ایکشن کو بیان کیا گیا ہے۔جو ان کیخلاف لینے تھے، نیشنل ایکشن پلان ن لیگ کے دورحکومت میں بنا لیکن اس پر بدقسمتی سے عمل نہیں ہوا، کیونکہ عمل کیلئے جرات اور ویژن چاہیے ہوتا ہے۔
لیکن سخت فیصلے قوموں کو لینا پڑتے ہیں ا س کے مثبت اور منفی اثرات کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہاس میں کوشک نہیں کہ ہمارے مسائل ضیاء الحق دور کے بعد کس طرف گئے، کس طرح انتہاپسندوں اور دہشتگردوں نے پناہ گاہیں بنائیں جن کو ضرب عضب سے ختم کیا گیا۔یہ ہماری ملٹری ڈاکٹرائن تھی کہ ہم کس طرح انتہاپسندوں سے اپنے آپ کو الگ کیا۔
جس پر فردوس عاشق اعوان سے سوال کیا گیا کہ ”آپ سمجھتی ہیں کہ پالیسی تبدیل ہوگئی ہے، عمران خان نے جو بیان دیا وہ سوچ سمجھ کردیا ہے“اس سوال پرفردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ظاہرہے وزیراعظم نے پوری بریفنگ لیکر تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیکر ،وزیراعظم پاکستان کی اپنی کوئی رائے نہیں، کوئی ذاتی بیان نہیں ہوتا، وزیراعظم کے نزدیک قومی مفاد ہوتا ہے۔
اسی طرح جب نیشنل سکیورٹی اسٹریٹجی کے پیش نظر آپ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لینا ہوتا ہے۔یقینا اس کے بعد ہی ایسا کوئی بیان آتا ہے، اعلامیہ ایسے جاری نہیں کیا جاتا۔جس پرپروگرام میں ن لیگ کے رہنماء مصدق ملک نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں فردوس عاشق کے بیان پر ششدر رہ گیا ہوں ، یہ تواعتراف کرلیا گیا ہے، پالیسی بیان ہوگیا ہے، میں نے سمجھا تھاشاید وزیراعظم سے کوئی غلطی ہوئی ہوگی۔ Crime Information Department News CID NEWS
Comments